Title: Does Allah Himself take the soul of one who dies as a martyr during a sea journey in Allah’s path?
Date: 2018 August (Received)
Maulana Saad Sahib’s misguidance is concerning for the ummah. He is setting new records in distorting the Book and Sunnah with arbitrary interpretations. Sir Syed Ahmad Khan’s ideology did not spread as much misguidance as Maulana Saad Sahib’s false ideas, because Sir Syed’s false concepts remained in academic circles while Maulana Saad Sahib spreads his academic betrayals through uninformed public, causing global discord. May Allah guide Maulana Saad Sahib.
Propagation of a Rejected and False Narration
For some time, Maulana Saad Sahib has been narrating a rejected hadith about Tabligh Jamaat’s virtue, claiming that whoever goes out in jamaat and dies during that journey, Allah will take their soul (seeking refuge from Allah). Everyone is repeating this narration from Ibn Majah, even women. This is completely wrong.
The Hadith
Here is the reality of the narration he bases this false belief on:
حدثنا عبيدالله بن يوسف الجبيري ثنا قيس بن محمد الكندي ثنا عفير بن معدان الشامي عن سليم بن عامر سمعت ابا امامة يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : شهيد البحر مثل شهيدي البر، والمائد في البحر كالمتشحط في دمه في البر، ومابين الموجتين كقاطع الدنيا في طاعة الله , وإن الله عز وجل وكل ملك الموت بقبض الأرواح إلا شهداء البحر فإنه يتولى قبض أرواحهم، ويغفر لشهيد البر الذنوب كلها إلا الدين، ولشهيد البحر الذنوب والدين
Narrated through Ubaidullah bin Yusuf Al-Jubairi from Qais bin Muhammad Al-Kindi from Ufair bin Ma’dan Al-Shami from Sulaim bin Amir who heard Abu Umama saying he heard the Prophet (peace be upon him) say: “A martyr at sea equals two martyrs on land, and one who becomes seasick is like one rolling in his blood on land, and the time between two waves is like crossing the world in Allah’s obedience. Allah has assigned the Angel of Death to take souls except for martyrs at sea – He takes their souls Himself. For the land martyr, all sins except debt are forgiven, but for the sea martyr, both sins and debt are forgiven.”
Investigation of Narrators:
First, this narration is not suitable for evidence as it is invalid and rejected because its chain includes Ufair bin Ma’dan, who is severely weak and narrates destructive matters.
Reality of Ufair bin Ma’dan: Regarding this narrator, from Hafiz Jamal al-Din ibn Hajjaj ibn Yusuf Mizzi’s famous book Tahdhib al-Kamal, here are scholars’ statements:
- Imam Ahmad says he is “weak and rejected in hadith”
- Yahya bin Ma’in says he is “nothing in any aspect”
- Imam Abu Dawud says “he was pious but weak in hadith”
- Imam Nasai says “he is not strong; his hadiths cannot be written”
- Ibn Adi says “his narrations are generally not preserved”
Imam Bukhari says he is “rejected in hadith” (Note: This is Imam Bukhari’s harshest criticism)
This Narration is Invalid and Unsuitable for Evidence for Two Reasons:
- Ufair bin Ma’dan is already weak and rejected, but when he narrates from Sulaim bin Amir from Abu Umama, the narration becomes baseless. Abdur Rahman ibn Abi Hatim says he asked his father about Ufair bin Ma’dan, who replied that he is weak in hadith, most of his narrations from Sulaim bin Amir from Abu Umama have no basis.
- This narration contradicts the Quran, as Allah has assigned angels to take all souls, including those of prophets. Consider these verses:
( قُلْ يَتَوفّاكُمْ مَلَكُ المَوْتِ الَّذِي وُكِّلَ بِكُمْ ثُمَّ إِلى رَبِّكُمْ تُرْجَعُونَ ) ( السجدة 11| ) “Say: The Angel of Death who is assigned to you will take your soul, then to your Lord you will be returned.” (Sajdah: 11)
( الَّذِينَ تَتَوفّاهُمُ المَلائِكَةُ ظالِمي أَنْفُسِهِمْ ) ( النحل 28| ) “Those whose souls the angels take while they are wronging themselves.” (Nahl: 28)
( الَّذِينَ تَتَوفّاهُمُ المَلائِكَةُ طَيِّبِينَ يَقُولُونَ سَلامٌ عَلَيْكُمْ ) ( النحل 32| ) “Those whose souls the angels take while they are pure, saying: Peace be upon you.” (Nahl: 32)
A Humble Request: I urge the muftis and scholars who constantly praise Saad Sahib to open their minds. How long will they keep leading the ummah into the quagmire of misguidance? Success lies not in accepting Maulana Saad Sahib as leader but in complete obedience to Allah and His Messenger, which is impossible while accepting him as leader. May Allah grant us all the ability to walk the straight path.
References:
- Ibn Majah p. classroom copy
- Tahdhib al-Kamal 20/177-178 print: Mu’assasat al-Risala, Beirut
- Al-Tarikh al-Saghir by Imam Bukhari 2/161 print: Dar al-Ma’rifa, Beirut
- Tahdhib al-Kamal 20/177 print: Mu’assasat al-Risala, Beirut
- Kitab al-Du’afa by Al-Uqaili 5/56 print: Dar Ibn Abbas, Cairo, Egypt
- Muqaddima by Ibn al-Salah 3/34 print: Dar Ibn Affan, Cairo, Egypt
- Muqaddima by Ibn al-Salah 3/62 print: Dar Ibn Affan, Cairo, Egypt
Written by Ibn Isa Muhammadi
Original Urdu Text
نام نہاد حضرت جی(مولانا سعد صاحب) کی حدیث رسول میں خیانت کیا اللہ کے راستے میں نکل کر سمندری سفر میں شہید ہونے والے کی روح اللہ قبض کرتے ہیں؟ تحقیق۔۔۔۔۔۔۔ابن عیسی محمدی مولانا سعد صاحب کی گمراہی امت کے لئے لمحہ فکریہ اس دور میں مولانا سعد صاحب نے کتاب وسنت میں تحریف اور من مانی تشریحات کے نئے ریکاڈ قائم کررہے ہیں سرسید احمد خان کے نظریات نے وہ گمراہی نہیں پھیلائی جو گمراہی مولانا سعد صاحب کے باطل افکار سے پھیل رہی ہے اس لئے کہ سر سید احمد خان کے باطل نظریات علمی دائرہ ہی میں رہے مگر مولانا سعد صاحب اپنی علمی خیانتیں ناواقف عوام کے ذریعہ پھیلارہے ہیں جس کی وجہ سے آج پورے عالم میں انتشار پھیلاہوا ہے اللہ تعالی مولانا سعد صاحب کو ہدایت نصیب فرمائے ۔۔۔آمین ایک منکر اور باطل روایت کی تبلیغ ایک عرصہ سے مولانا سعد صاحب تبلیغی جماعت کی فضیلت میں ایک متروک ومنکر روایت بیان کررہے ہیں کہ جو بیرون کے لئے جماعت میں نکلے گا اور اسی سفر میں اسکا انتقال ہوگا تو اس کی روح اللہ نکالیں گے (نعوذ باللہ). مولانا سعد صاحب کا بیان سن کر یہ روایت ابن ماجہ کے حوالے سے ہر کوئی بیان کررہا ہے حتی کے مستورات بھی بیان کررہی ہیں جب کہ یہ بالکل جھوٹ اور دھوکہ ہے جس روایت کی بنیاد پر مولانا سعد صاحب اس باطل عقیدہ کو بیان کررہے ہیں اسکی حقیقت کو ذیل میں ملاحظہ فرمائیں روایت حدثنا عبیداللہ بن یوسف الجبیری ثنا قیس بن محمد الکندی ثنا عفیر بن معدان الشامی عن سلیم بن عامر سمعت ابا امامۃ یقول ﺳﻤﻌﺖ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻳﻘﻮﻝ : ﺷﻬﻴﺪ ﺍﻟﺒﺤﺮ ﻣﺜﻞ ﺷﻬﻴﺪﻱ ﺍﻟﺒﺮ، ﻭﺍﻟﻤﺎﺋﺪ ﻓﻲ ﺍﻟﺒﺤﺮ ﻛﺎﻟﻤﺘﺸﺤﻂ ﻓﻲ ﺩﻣﻪ ﻓﻲ ﺍﻟﺒﺮ، ﻭﻣﺎﺑﻴﻦ ﺍﻟﻤﻮﺟﺘﻴﻦ ﻛﻘﺎﻃﻊ ﺍﻟﺪﻧﻴﺎ ﻓﻲ ﻃﺎﻋﺔ ﺍﻟﻠﻪ , ﻭﺇﻥ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﺰ ﻭﺟﻞ ﻭﻛﻞ ﻣﻠﻚ ﺍﻟﻤﻮﺕ ﺑﻘﺒﺾ ﺍﻷﺭﻭﺍﺡ ﺇﻻ ﺷﻬﺪﺍﺀ ﺍﻟﺒﺤﺮ ﻓﺈﻧﻪ ﻳﺘﻮﻟﻰ ﻗﺒﺾ ﺃﺭﻭﺍﺣﻬﻢ، ﻭﻳﻐﻔﺮ ﻟﺸﻬﻴﺪ ﺍﻟﺒﺮ ﺍﻟﺬﻧﻮﺏ ﻛﻠﻬﺎ ﺇﻻ ﺍﻟﺪﻳﻦ، ﻭﻟﺸﻬﻴﺪ ﺍﻟﺒﺤﺮ ﺍﻟﺬﻧﻮﺏ ﻭﺍﻟﺪﻳﻦ . (1) ترجمہ ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوے سنا :سمندر کا شہید خشکی کے دو شہیدوں کے برابر ہے سمندر میں جا کر سر چکر رائے وہ خشکی میں خون میں لوٹنے والے کے مانند ہے اور ایک موج سے دوسری موج تک جانے والا اللہ کی اطاعت میں پوری دنیا کا سفر کرنے والے کی طرح ہے اللہ تعالی نے روح قبض کرنے کے لئے ملک الموت کو مقرر کیا ہے لیکن سمندر کے شہید کی جان اللہ خود قبض کرتا ہے خشکی میں شہید ہونے والے قرض کے علاوہ تمام گناہ معاف ہوتے ہیں لیکن سمندر کے شہید کے قرض سمیت سارے گناہ معاف ہوتے ہیں تحقیق رجال سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ روایت قابل استدال ہی نہیں بلکہ یہ روایت باطل اور منکر ہے کیونکہ اس کی سند میں ایک راوی عفیر بن معدان ہے جو سخت ضعیف ہے اور واہی تباہی باتیں بیان کرتاہے عفیر بن معدان کی حقیقت اس راوی کے متعلق حافظ جمال الدین بن حجاج بن یوسف مزی رح کی شہرہ آفاق کتاب تہذیب الکمال سے ائمہ جرح تعدیل کے حوالے سے اقوال ملاحظہ فرمائیں
(1)امام احمد رح فرماتے ہیں کہ یہ ضعیف اور منکر الحدیث ہے (2)یحیی بن معین رح فرماتے ہیں کہ کسی بھی چیز میں کچھ نہیں (3)امام ابو داؤد رح فرماتے ہیں کہ نیک شخص تھے مگر حدیث میں ضعیف ہیں (4)امام نسائی فرماتے رح فرماتے ہیں یہ مضبوط نہیں ہیں انکی حدیثیں نہیں لکھی جاسکتی (5)ابن عدی فرماتے ہیں کہ انکی روایت عموما غیر محفوظ ہیں (2) امام بخاری رح فرماتے ہیں کہ یہ منکر الحدیث ہے(3) نوٹ: منکر الحدیث امام بخاری کی سب سے زیادہ سخت جرح ہے یہ روایت باطل اور ناقابل استدلال ہے یہ روایت دو وجہ سے مردود ہے پہلی وجہ پہلی وجہ یہ کہ عفیر بن معدان ویسے ہی ضعیف اور منکر الحدیث لیکن جب وہ سُلَیم بن عامر عن ابی امامۃ سے بیان کرتا ہے تو وہ روایت بے اصل ہوتی ہے چنانچہ عبدالرحمن بن ابی حاتم رح فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے عفیر بن معدان کے تعلق سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ حدیث میں ضعیف ہیں انکی اکثر روایات سلیم بن عامر عن ابی امامۃ کے حوالے سے ہیں جن کی کوئی اصل نہیں۔ امام عقیلی رح فرماتے ہیں کہ عفیر بن معدان کی روایات سلیم بن عامر کے حوالے سے ایسی ہیں کہ انکا کوئی متابع نہیں اور نہ عفیر بن معدان کے علاوہ کسی سے اسکی معرفت ہوتی ہے (یعنی کہ وہ روایت کوئی اور بیان نہیں کرتا )
منکر حدیث اور منکر راوی کا حکم انہ الحدیث الذی ینفرد الرجل ولایعرف متنہ من غیر روایتہ کہ منکر وہ روایت ہے جس کو کسی ایک ہی آدمی بیان کرےاسکے علاوہ کسی دوسرے شخص سے وہ روایت معلوم نہ ہو آگے چل کر راوی کا حکم بیان کرتے ہیں کہ فاالرواۃ الموصوفون بھذا ھم المتروکون پس ایسی منکر روایات بیان کرنے والے متروک ہیں یعنی انکی روایات کو چھوڑ دیا گیا ہے مگر افسوس مولانا سعد صاحب اور انکے ہمنوا علماء کی آنکھیں اس قدر بند ہوچکی ہیں کہ واہیات متروک روایات جنہیں علماء امت چھعڑنے کا حکم دے رہے ہیں ان روایات کو صرف مولانا سعد کی اتباع میں عوام کے سر تھوپ رہے ہیں ۔ دوسری وجہ دوسری وجہ یہ روایت قرآن کے بھی خلاف ہے اس لئے کہ اللہ تعالی نے قرآن کریم میں فرمایا ہے کہ اللہ تعالی نے تمام انسانوں کی روحوں کو قبض کرنے کی ذمہ داری فرشتوں کو دی ہے حتی کہ انبیاء جیسی عظیم ہستیوں کو بھی مستثنی نہیں کیا انکی روحیں بھی ملک الموت ہی قبض کرتے ہیں چنانچہ وہ آیات مع ترجمہ ملاحظہ فرمائیں ( ﻗُﻞْ ﻳَﺘَﻮﻓّﺎﻛُﻢْ ﻣَﻠَﻚُ ﺍﻟﻤَﻮْﺕِ ﺍﻟَّﺬِﻱ ﻭُﻛِّﻞَ ﺑِﻜُﻢْ ﺛُﻢَّ ﺇِﻟﻰ ﺭَﺑِّﻜُﻢْ ﺗُﺮْﺟَﻌُﻮﻥَ ) ( ﺍﻟﺴﺠﺪﺓ 11| ) . آپ فرما دیجئے کہ تمہاری جان موت کا فرشتہ قبض کرتا ہے جو تم پر متعین ہے پھر تم اپنے رب کی طرف لوٹائے جاؤگے ﻳﻘﻮﻝ ﺳﺒﺤﺎﻧﻪ : ( ﺍﻟَّﺬِﻳﻦَ ﺗَﺘَﻮﻓّﺎﻫُﻢُ ﺍﻟﻤَﻼﺋِﻜَﺔُ ﻇﺎﻟِﻤﻲ ﺃَﻧْﻔُﺴِﻬِﻢْ ) ( ﺍﻟﻨﺤﻞ 28| ) . جن کی جان فرشتوں نے حالت کفر میں قبض کی تھی ﺍﻟَّﺬِﻳﻦَ ﺗَﺘَﻮﻓّﺎﻫُﻢُ ﺍﻟﻤَﻼﺋِﻜَﺔُ ﻃَﻴِّﺒِﻴﻦَ ﻳَﻘُﻮﻟُﻮﻥَ ﺳَﻼﻡٌ ﻋَﻠَﻴْﻜُﻢْ ) ( ﺍﻟﻨﺤﻞ 32| ) جن کی روح فرشتے اس حال میں قبض کرتے ہیں (وہ شرک) سے پاک ہوتے ہیں ۔ ان آیات سے معلوم ہوا کہ روحیں قبض کرنے کی ذمہ داری اللہ تعالی نے فرشتوں کو دی ہے یہی قرآن کا دیا ہوا عقیدہ ہے اسکے خلاف مولانا سعد صاحب ایک منکر اور باطل روایت کی بنیاد پر یہ عقیدہ سکھلارہے ہیں کہ بیروں جماعت میں نکلنے والی کی روح اللہ قبض کرتے ہیں ہے ۔۔۔نعوذ باللہ من ذلک۔ ایک عاجزانہ التماس میں ان مفتیوں اور علماء سے جو صبح شام اندھا دھند سعد صاحب کی حمایت کے گیت گا رہے ہیں گزارش کرتا ہوں کہ ذرا فہم و ادراک کے دریچے کھولو آخر کب تک امت کو گمراہی کے دلدل میں پھنساتے رہیں گے کامیابی مولانا سعد صاحب کو امیر ماننے میں نہیں اللہ اور اسکے رسول کی کامل اطاعت پر جو کہ مولانا سعد صاحب کو امیر مانتے ہوتے نہیں کرسکتے ۔ اللہ ہم سب کو صراط مستقیم پر چلنے کہ توفیق عطافرمائے ۔۔۔آمین حوالہ جات (1) ابن ماجہ ص درسی نسخہ (2)تہذیب الکمال 20/ 177-178 ط: مؤسسۃ الرسالۃ ،بیروت (3) التاریخ الصغیر للامام البخاری 2/161 ط:دارالمعرفۃ ،بیروت (4) تھذیب الکمال 20/177 ط: مؤسسۃ الرسالۃ ،بیروت (5) کتاب الضعفاء للعقیلی 5/56 ط: دار ابن عباس ،قاہرہ ،مصر (6) مقدمہ لابن الصلاح 3/34 ط: دار ابن عفان، قاہرہ ،مصر (7)مقدمہ لابن الصلاح 3/62 ط: دار ابن عفان ،قاہرہ،مصر